The Incident of the Child and the Drunkard

The-Incident-of-the-Child-and-the-Drunkard

The Incident of the Child and the Drunkard

The story you’ve shared about “The Incident of the Child and the Drunkard”. A child and a drunkard illustrates a powerful moral lesson about divine mercy and transformation.

Once, you felt a strong urge to go to the Nile River. So, you went there and saw a dangerous snake rushing towards the riverbank. You followed it because you felt there was a special reason. When you reached the Nile, you saw a frog waiting there. A child climbed onto the frog’s back, and the frog carried the child across the river.

You found a boat and followed the child’s journey. When you got to the other side, you saw the child running to a tree where a young man was sleeping. A dangerous snake was getting close to the young man. The child scared the snake away.

This story teaches us about the importance of following our instincts and helping others when we can.

 

READ IN URDU BELOW

ایک بچھو اور شرابی کا واقعہ

ذنون مصری بیان کرتے ہیں کہ ایک دن میں گھر میں بیٹھا ہوا تھا کہ اچانک دل میں خیال آیا کہ باہر نکل کر نیل کے ساحل پر جاؤں چنانچہ میں گھر سے نکلا اور نیل کے ساحل کی طرف چل پڑا راستے میں میں نے دیکھا کہ سیاہ رنگ کا ایک زہریلا بچھو بڑی تیزی سے ساحل کی طرف جا رہا تھا میں نے اسے تیزی سے ساحل کی طرف بڑھتا ہوا دیکھا تو دل میں کہا کہ ہو نہ ہو یہ ضرور کسی مہم کے لیے جا رہا ہوگا لہذا میں نے یہ فیصلہ کیا کہ مجھے ہر قیمت پر اس کا تعاقب کرنا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ کہاں جا رہا ہے یہ سوچ کر میں اس کے تعاقب میں روانہ ہوا اور جب وہ ساحل پر پہنچا تو ایک مینڈک ساحل پر اس کے انتظار کے لیے پہلے سے موجود تھا بچھو اس کی پشت پر سوار ہوا اور اسے لے کر دریائے نیل کو پار کرنے لگا میں اس کی حرکت کو دیکھنے کے لیے ایک کشتی پر سوار ہوا اور بچھو پر نظریں گاڑے رکھیں الغرض وہ دریا کی دوسری طرف پہنچا میں بھی کشتی سے اتر کر اسے دیکھنے لگا دوسرے کنارے پہنچ کر وہ ایک درخت کی طرف دوڑنے لگا میں نے وہاں نگاہ کی تو اس درخت کے نیچے ایک جوان سویا ہوا تھا اور ایک زہریلا سانپ اسے ڈنک مارنے کے لیے اس کے قریب پہنچ چکا تھا اتنے میں وکالا بچھو سانپ کے قریب پہنچا اور اس نے جاتے ہی سانپ کو ڈسا جس کی وجہ سے سانپ فورا مر گیا اس کے بعد بچھو جہاں سے آیا تھا اسی طرف روانہ ہو گیا میں وہاں پہنچا میں نے جوان کو بیدار کیا وہ شراب کے نشہ میں مدہوش تھا میں نے اسے سانپ اور بچھو کی داستان سنائی اور اس سے کہا بندہ خدا اٹھ اور اس خواب غفلت سے باز اجا اپنی نافرمانی بھی دیکھ اور خدا کے احسانات بھی دیکھ
نوجوان نے مرے ہوئے سانپ پر نظر کی تو وہ خدا کی رحمت سے بے حد متاثر ہوا اس نے اپنے سر پر خاک ڈالی ندامت کے آنسو بہائے اور خدا سے توبہ کی درخواست کی اس کے بعد اس شخص کی زندگی کی کایا پلٹ گئی اور وہ خدا کا نیک بندہ بن گیا اہل تاریخ بیان کرتے ہیں کہ خارظم شاہ کے دور حکومت میں نیشاپور ایران کا دارالحکومت تھا اور یہاں 15 لاکھ افراد آباد تھے شہر کے جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے دو دراز سے اہل فنوں اہل حرفت وہاں آ کر آباد ہو گئے تھے محمد بن زکریا رازی جو کہ اس زمانہ کے مشہور طبیب تھے وہ بھی نیشاپور میں آ کر آباد ہو گئے تھے اور انہوں نے یہاں اپنا مدرسہ اور مطب قائم کر لیا تھا عمرہ فارس میں ایک شخص کو فالج کی شکایت ہوئی جس کی وجہ سے وہ چلنے پھرنے سے معذور ہو گیا اور بستر پر لیٹ گیا اس نے بہت سے عتبہ سے اپنا علاج کرایا لیکن کسی سے بھی افاقہ نہ ہوا پھر اس نے اپنے رشتہ داروں سے کہا کہ تم مجھے محمد بن زکریا راوی کے پاس نیشاپور لے چلو ممکن ہے کہ اللہ تعالی اس کے ذریعے سے مجھے شفا عطا کرتے اس کے رشتہ داروں نے سفر کی تیاری کی اور وہ اسے وہاں سے لے کر نیشاپور کی جانب روانہ ہوئے ایک طویل سفر کرنے کے بعد وہ دوپہر کے وقت نیشاپور پہنچے شدید گرمی کا وقت تھا دکانیں بند تھیں انہوں نے سوچا کہ اس وقت انہیں سرائے میں رہائش اختیار کرنی چاہیے تاکہ شام کے ٹھنڈے وقت طبیب کے پاس مریض کو لے جائیں
چنانچہ انہوں نے ایک سرائے میں قیام کیا مریض کو صحن میں لٹا دیا اور خود سو گئے جب شام کا وقت ہوا اور وہ نیند سے بیدار ہوئے تو انہوں نے سوچا کہ اب جا کر مریض کو جگانا چاہیے جب وہ وہاں گئے جہاں انہوں نے مریض کو لٹایا تھا تو مریض وہاں موجود نہیں تھا انہوں نے ادھر ادھر دیکھا تو اسے چلتے پھرتے پایا مریض کو یوں چلتا دیکھ کر انہیں بہت تعجب ہوا چنانچہ انہوں نے اس سے کہا جناب عالی آپ تو چلنے پھرنے سے قاصر تھے اچانک آپ صحت مند کیسے ہو گئے اور یوں بے دھڑک چلنے لگے اس نے جواب دیا مجھے بھی نہیں معلوم کہ میں کیسے ٹھیک ہو گیا تیماردار اسے تیزی سے لے کر محمد بن زکریا رازی کے پاس آئے اور انہوں نے اس سے مریض کی سرگزشت بیان کی راضی نے کہا کہ اس کے فوراً کپڑے اتارو جب اس کے کپڑے اتارے گئے تو اس کے کپڑوں میں دو بچھو دکھائی دیے راضی نے کہا اس پر خدا نے از خود کرم کیا ہے اس کا علاج بچھو کا زہر تھا اسے جیسے ہی بچھو نے کاٹا تو یہ تندرست ہو گیا جب انہوں نے خدا کی اس حکمت کو دیکھا تو بے اختیار سجدہ شکر بجا لائے اور اپنے وطن واپس چلے گئے

 

You came to the scene, and the child and the drunkard woke up. You told them a story about a snake, a frog, and the child’s bravery. You said that what happened was like a sign from God, a chance for both men to change their lives.

The drunkard, realizing how serious his situation was, felt sorry and turned to God for forgiveness. His life changed a lot. In the time when Shah Kharazm ruled Nishapur, the city became a center for smart people and artists. People like Muhammad bin Zakariya Razi opened schools and clinics there.

This story shows that sometimes God can help us in surprising ways. It teaches us to pay attention to signs and take the chance to change and grow spiritually. Just like how the child’s bravery and the events changed the drunkard, it reminds us that help and guidance can come when we least expect it.