The Baffling Responses of the Mystic

The-Baffling-Responses-of-the-Mystic

There was a wise and mystic person who was visited by a man full of doubts about God and divine matters. This visitor had three profound questions, but the answers he received were beyond his understanding.

The first question was about the belief that God is omnipresent and ever-watchful, but man could not see God anywhere. He questioned why God didn’t reveal Himself if He truly exists. The second question revolved around human actions and God’s role. The man argued that humans are inherently weak and incapable, and everything they do is ultimately done by God. So, why would God hold humans accountable for their deeds? The third question pertained to the punishment of Satan. If Satan, who is created by God and his nature is to tempt and mislead, is cast into the fiery pits of Hell, then why would God subject His own creation to such torment?

 

READ IN URDU BELOW

درویش کے لاجواب جوابات

ایک بڑا پہنچا ہوا درویش تھا اس کے پاس ایک شخص آیا جو خدا اور خدا کی بتلائی ہوئی باتوں پر شک کرتا تھا اس نے اس پاک دل بزرگ سے کہا اے درویش میں تیری خدمت میں تین بڑے ٹیڑھے سوال لایا ہوں ان کا جواب دو تو جانو پہلا سوال تو یہ ہے کہ سب لوگ کہتے ہیں کہ خدا ہر جگہ حاضر و ناظر ہے مگر مجھے تو کسی جگہ خدا دکھائی نہیں دیتا اگر خدا ہے تو مجھے میری آنکھوں سے دکھا دے دوسرا سوال یہ ہے کہ انسان خدا کا بندہ ہے وہ خود کچھ نہیں کرتا جو کچھ کرتا ہے خدا کرتا ہے انسان تو کمزور اور ناتواں ہے حق تعالی کی قدرت و طاقت اور اس کے ارادے کے بغیر انسان کوئی کام نہیں کر سکتا جب یہ بات ہے تو پھر انسان کو جرم اور قصور کی سزا کیوں دی جاتی ہے اور تیسرا سوال یہ ہے کہ سنا ہے کہ اللہ تعالی شیطان بے ایمان کو سزا دینے کے لیے دوزخ میں ڈالے گا یہ عجیب بات ہے دوزخ کی آگ اس سرکش کو کیوں عذاب دے گی جبکہ وہ خود آگ کا بنا ہوا ہے بھلا آگ بھی کہیں آگ کو جلا سکتی ہے درویش نے جو اس دہریے کی یہ بات سنی تو منہ سے تو کوئی جواب نہ دیا البتہ ایک بڑا سا ڈھیلا مٹی کا اٹھا کر اس کے سر پردے مارا منہ سے پھر بھی کچھ نہ بولا اور خاموشی رہا وہ شخص روتا پیٹتا اور بلبلاتا ہوا قاضی کے پاس گیا اور درویش کے شکایت درج کرائی کہ میں نے فلاں ظالم درویش سے تین سوال کیے تھے پر اس نے ان کا جواب اس طرح دیا کہ مارے درد سر کے میرا برا حال ہے
قاضی نے اس درویش کو بلوا کر کہا اے پاک دل بزرگ تو نے اس بے قصور انسان کو ڈھیلا کیوں مارا اگر تجھے جواب نہیں آتے تھے تو انہیں چھوڑ دیتا دیکھ تو صحیح درد کے مارے اس بیچارے کی جان نکل رہی ہے اس کے جواب میں وہ بزرگ درویش بولا وہ ڈھیلا اس کے سوالوں کا جواب تھا تینوں سوالوں کا جواب لیکن یہ سمجھا نہیں نہیں تو پتھر کا ہو جاتا یعنی اس کو چوٹ اثر نہ کرتی اور بت کی طرح چپ رہتا اے قاضی اس کے پہلے سوال کا جواب یہ ہے کہ اس سے پوچھیے کہ سر کے درد کی کیا صورت ہے کیا شکل ہے اور کیسی ہے اور وہ کہاں سے اتٹا ہے کہ اس کی وجہ سے اس کا ناک میں دم ہے اگر یہ اپنے سر درد کی شکل مجھے دکھلا دے تو میں بھی اس کو خدا دکھلا دوں
اس کے دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ اس نے کہا کہ جو کرتا ہے خدا کرتا ہے اس کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوتا تو پھر اس سے پوچھیے کہ یہ میری شکایت آپ کے پاس کیوں لے کر آیا ہے وہ تو جو کچھ کیا اللہ نے کیا مجھ مجبور کا اس میں کیا اس کے تیسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ اس کا کہنا ہے کہ دوزخ کی آگ شیطان بے ایمان کو کس طرح عذاب دے گی جبکہ وہ خود آگ کا بنا ہوا ہے اگر یہ بات ہے تو پھر مٹی کے ڈھیلے سے اسے کیوں تکلیف ہوئی یہ بھی تو مٹی کا بنا ہوا ہے بزرگ درویش کی یہ دلیلیں سن کر قاضی بھی لاجواب ہو گیا

 

The mystic got asked some tough questions but didn’t say a word. Instead, he threw a piece of clay at the man who asked the questions. The man got hurt and confused, so he went to a judge and complained about the mystic’s actions. The judge asked the mystic why he threw the clay. The mystic said, “The clay was the answer to his questions.”

For the first question about why God doesn’t show Himself, the mystic used the clay to show that sometimes we can’t see God directly, but we can feel His presence through things like pain and hurt.

For the second question about why bad things happen, the mystic showed that we have free will and make choices. Just like he chose to throw the clay, even though God made the clay. We are responsible for our actions.

For the third question about Satan, the mystic meant that even though Satan tempts people. God still controls the consequences, including punishment.

The mystic’s unusual response was meant to show. That big questions may have deep answers that can’t always be explained with words. They need thinking and understanding that the mysteries of God aren’t always easy to grasp. The clay was a way to remind us that some things about God are beyond our full understanding.