Once upon a time in a village, people were gathered outside, looking at the sky in anticipation of spotting the Ramadan moon. Suddenly, the crescent moon of Ramadan became visible. Everyone was overjoyed. Just then, an announcement was made in the mosque, urging everyone to observe their fasts and prayers, emphasizing that it was a religious duty. Thanks to the blessings of the holy month, Ramadan had begun.
One man spoke up, “I will fast all through the month, no doubt.”
READ IN URDU BELOW
ایک غریب عورت کی مدد
ایک وقت کی بات ہے ایک گاؤں میں لوگ دربین لے کر رمضان کا چاند دیکھ رہے تھے اور اچانک رمضان کا چاند نظر آ جاتا ہے لوگ بہت خوش ہو جاتے ہیں تبھی مسجد میں بھی اعلان ہونے لگ جاتا ہے رمضان کا چاند نظر اگیا ہے سب لوگوں سے گزارش ہے کہ وہ نماز اور روزوں کی پابندی کرے یہ ہم سب پر فرض ہے شکریہ برکتوں والا مہینہ شروع ہو گیا ہے میں تو پورے روزے رکھوں گی بیگم تو ٹھیک کہہ رہی ہے ویسے بھی میں نے کبھی روزے نہیں چھوڑے
تیری باتوں سے لگتا نہیں ہے تو سچ کہہ دے جب وہ تو ایسا لگتا ہے تو کسی کو کاٹ کھاۓ گا ہم موٹی ناک والی عورت ایسا نہ ہو میں تجھے کاٹ کھاؤں چپ ہو جا کیوں میرا دماغ خراب کر رہی ہے تو تو ناراض ہی ہو گیا میں تو مذاق کر رہی تھی دیکھ میٹے رمضان میں لڑتے نہیں ہیں اور اب جا سوچا میں نے بھی صبح اٹھنا ہے پھر میٹھا اور نصیبوں کینچی سو جاتے ہیں اور پھر سحری کے ٹائم مسجد میں اعلان ہوتا ہے روزے داروں سحری کا ٹائم ہو گیا ہے اٹھ جاؤ اور اٹھ جاؤ گے تمہارے باپ کا نوکر نہیں ہوں جو بار بار اٹھاؤں تمہیں
اعلان کی آواز سن کر نصیبوں کینچی کی انکھ کھل جاتی ہے آرے میٹھے اٹھ جا سحری کا وقت ہو گیا ہے بیگم اٹھ رہا ہوں تو سحری بنا پھر نصیبو سحری بنانے کچن میں آ جاتی ہے اور میٹھا سو رہا ہوتا ہے میٹھا ابھی تک آیا نہیں جا کر دیکھتی ہوں پھر نصیبو کمرے میں اتی ہے تو میٹھا سو رہا ہوتا ہے اٹھ جاؤ سحری کا وقت ختم ہونے والا ہے
بیگم میں نے پانی سے روزہ رکھ لیا ہے سونے دے اب پھر جب صبح ہوتی ہے تو میٹھے کی انکھ کھلتی ہے او یار میں نے تو روزہ ہی نہیں رکھا نصیبو کو پتہ چلا تو وہ مجھے طنے دے کر مار دے گی باہر جا کر کچھ کھاتا ہوں پھر میٹھا گھر سے باہر جانے لگتا ہے تو نصیبو کہتی ہے ارے میٹھے کدھر جا رہا ہے بیگم بہت ضروری کام سے جا رہا ہوں پھر میٹھا گھر سے باہر آ جاتا ہے اور ادھر ادھر دیکھتا ہے شکر ہے کوئی نہیں دیکھ رہا اب کچھ کھا لیتا ہوں پھر میٹھا کیلا کھانے لگتا ہے روزہ چور روزہ چھوڑ روزہ چور چپ کر دے تو نے میری قبر میں ساتھ انا ہے کیا میٹھا اس سے لڑ رہا ہوتا ہے تو بٹو وہاں اتا ہے بیٹے کیا ہوا کیوں لڑ رہے ہو دیکھ بٹو یہ مجھے روزہ چور روزہ چور کہہ کر چھیڑ رہا ہے کیوں میٹھے پائی اپنے روزہ نہیں رکھا کیا بس بیٹو میری صبح انکھ نہیں کھلی اس لیے روزہ نہیں رکھ سکا میں میٹھے بھائی یہ تو بہت غلط بات ہے تو یہ بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے آپ کو جو کربے اپنے بھاشا نے اپنے پاس رکھ دماغ خراب مت کر اور میرا ور یہاں سے دفع ہو جا ایسا نہ ہو میں تجھے کھا جاؤں
پھر بٹو وہاں سے چلا جاتا ہے اور میٹھا کیلا کھانے لگ جاتا ہے اب کچھ سہارا رہا ہو گیا ہے اب گھر جاتا ہوں پھر میٹھا گھر آ جاتا ہے تو نصیب و کینچی کہتی ہے کہاں سے مٹر گشت کر کے آ رہا ہے جا کر افتاری کا سامان لے کر آ بیگم تو خود لے آج پیاس سے بہت جان نکل رہی ہے میری میٹھے زیادہ ناٹک نہ کر اچھا جاتا ہوں پھر میٹھا سامان لینے گھر سے نکلتا ہے تو راستے میں اسے ایک ادمی ملتا ہے تو اج ایک لڑکے سے جھگڑ رہا تھا صحیح سنا ہے
وہ تو میری پکڑ میں نہیں ایا ورنہ مار مار کے اس کا برھتا بنا دیتا کیوں تیرے باپ کا گاؤں ہے یا گاؤں میں تیری دادا گری ہے جو تو اسکو مارتا تو کھلاتا ہے کیا اسکو کو تو وہ کھلاتا ہے کیا مجھے کیلا کھا رہا تھا وہ روزہ چور روزہ چور بول رہا تھا تو نے روزہ نہیں رکھا کیا روزے رکھے نہیں جاتے مجھ سے بھوک پیاس برداشت نہیں ہوتی مجھ سے اس لیے روزہ نہیں رکھا جاتا
کیوں بائی اتنا ہٹا کھٹا ہے روزہ کیوں نہی رکھ سکتا روزہ رکھتے ہوے موت اتی ہے تجھے مجھے دیکھ بوڑھا ادمی اوپر روزے پورے رکھتا ہے وہ سال کے گیارہ مہینے عیاشی کرتے رہتے ہیں ایک مہینے صبر نہیں ہوتا کہ تجھ سے اب اگر وہ ابھی بات کر رہے ہوتے ہیں تو ایک لڑکا اتا ہے ابو جی آپ یہاں کیا کر رہے ہو امی بلا ہیں ہے سالن میں چمک چیک کر لو کیا ہے ابو تجھے بھی ابھی آنا تھا ساری عزت کا فالودہ نکال دیا جا میں اتا ہوں آکر نمک چیک کرتا ہوں واہ چاچا تو تو جھوٹ بھی بہت اچھا ہے بول لیتا ہے بس گولی دی رہی ہے یار پہلا روزہ تھا نا اس لیے ہو گیا تو باقی جو منہ رکھو گے میں روزے پھر میٹھا وہاں سے چلا جاتا ہے اور افطاری کا ٹائم بھی ہونے والا ہوتا ہے تو بٹھو اور اسکا دوست بہٹے ہوتے ہیں تو میٹھا انکے پاس آتا ہے واہ وہ لال تربوز میٹھے ہوں گے ارے واہ سیب بھی ہیں ایسے کیا دیکھ رہے ہو ہاں یار آج نہیں روزہ رکھا میں نے ابھی پورا مہینہ پرا ہے رکھ لوں گا باقی کے روزے اتنی ذلت کی نگاہ سے مت دیکھو
میٹھے بھائی آپ ہمارے ساتھ افطاری کر سکتے ہو لیکن آپکو ایک وعدہ کرنا پرے گا کیسا وعدہ آپکو کل سے روزے رکھنے پریں گے پھر آپ ہمارے ساتھ بیٹھ کر افطاری کریں گے ٹھیک ہے میں بھی کل سے روزے رکھوں گا ٹھیک ہے جلدی سے بیٹھ جاؤ افطاری کا وقت ہو رہا ہے پھر میٹھا افطاری کرنے بیٹھ جاتا ہے اور ادھر نصیبو غصّے میں پانی سے روزہ کھول لیتی ہے
میٹھا گھر آتا ہے تو نصیبو کہتی ہے میٹھا یہ تم نے اچھا نہیں کیا میں نے آج پانی سے روزہ کھولا ہے بیگم پانی سے روزہ کھولنے کا زیادہ ثواب ہوتا ہے دوست مل گئے تھے انہوں نے زبردستی بٹھا لیا کہ میٹھے بھائی آپ ہمارے ساتھ روزہ کھولو گے پھر اگلے دن بٹو سوچ رہا ہوتا ہے یار میٹھے نے روزہ رکھنے کا وعدہ کیا ہے جا کر چھپ کر دیکھتا ہوں میٹھے نے روزہ رکھا بھی ہے کہ نہیں پھر بٹو میٹھے کے گھر چھپ کر دیکھ رہا ہوتا ہے تبھی میٹھا پانی پینے اتا ہے یہ جو ابھی جو بھائی اپ نے روزہ نہیں رکھا ابے رکھا ہے اب منہ بھی نہیں دھو سکتا کیا پھر بٹو ڈھول بچاتا ہوا میٹھے کے ساتھ گاؤں میں نکل جاتا ہے ارے بھائی میٹے نے اج پہلا روزہ رکھا ہے واہ واہ میٹھے نے روزہ رکھا ہے یہ تو کمال ہو گیا پھر وہ ڈھول بجاتے ہوئے
میٹھے کی سسرال آ جاتے ہیں ارے چچی میٹھے نے روزہ رکھا ہے آج تو میٹھے کی ساس کہتی ہے پورے گاؤں میں ڈنڈورہ ہے کہ میٹھے نے روزہ رکھا ہے ویسے بھی بہت مبارک ہو تمہیں روزے کی افطاری کا ٹوقت ہونے والا ہوتا ہے بٹو میٹھا اور اس کا دوست اذان کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں زار بچو اج افطاری میں کیا ہے تو برتن سے کپڑا ہٹا تو کچھ ہے آج افطاری میں بٹو کا دوست کپڑا ہٹاتا ہے تو صرف اس میں کھجور ہوتی ہے یہ کیا بٹو افطاری کا سامان کہاں گیا یار میں نے تو پھل برابر کاٹے تھے یہ کیا میٹھے تو نے سامان کھا لیا تو کبھی نہیں سدھرے گا تو روزہ چور تھا روزہ چور ہے اور روزہ چور رہے گا ابے تم سب کچھ کھا گیا ارے چپ کر بے کیا روزہ روزہ چور کی رٹ لگائی ہوئی ہے میرا روزہ ہے میں نے روزہ نہیں توڑا پھر میٹھے افطاری کا سامان کہاں گیا جس کا حق تھا اس کے پاس پہنچا دیا ہے میٹھے کیا مطلب تو سنو امی ہم نے کل بھی کیسے پانی کے ساتھ روزہ کھولا تھا ہماری کوئی مدد نہیں کرتا ہاں بیٹا کوئی ائے گا اللہ کا بندہ ہماری افطاری کا سامان لے کر مجھے اللہ سے پوری امید ہے وہ ہماری افطاری کا انتظام کر دے گا لے لو ا جی افطاری کا سامان اب تم لوگ ہی بتاؤ میں نے کیا غلط کیا ہے غریب عورت تھی بیچاری اس کا روزہ تھا چلو اذان ہو رہی ہے روزہ کھولو ..
His wife, however, responded, “You say that, but it seems like you’ll be biting someone! My dear husband, you shouldn’t speak like that. When you get hungry, you might turn into a different person.”
The man remained unsatisfied, saying, “It doesn’t seem like you’re sincere. If you think I’ll misbehave, let me know, and I’ll leave.”
But she replied, “I was just joking. Look, our son will be here in a moment, so let’s prepare for Sehri.”
As they were getting ready for Sehri (the pre-dawn meal before fasting), an announcement was made in the mosque: “It’s time for Sehri, get up and get ready for your pre-fast meal.”
The man hurried to the mosque, and his wife prepared for Sehri at home. She told her son to wake up for Sehri, and he started complaining. “Mama, I’m so tired. I stayed up late last night to watch TV and play games.”
His mother insisted, “Get up; it’s time for Sehri now.”
The boy grumbled but eventually got up. Meanwhile, the husband arrived at the mosque and found his friends. They discussed their plans for fasting and Sehri.
Back at home, the wife prepared Sehri and woke up her son, who was still tired. “Wake up, Sehri time is almost over,” she said.
The son, grumbling, asked, “Why do we have to fast? Can’t we eat during the day?”
The mother replied, “Fasting is a religious obligation during Ramadan, and it brings many blessings. Now, come and eat Sehri.”
The son reluctantly ate Sehri. When he finished, he headed back to bed to get some rest before school.
At the mosque, the husband noticed that Sehri preparations were underway, and he joined his friends for the meal. They had dates, water, and some fruits.
The next morning, the wife got up early to prepare Sehri for her husband and son. She was exhausted but fulfilled her duties with love and devotion.
As the days of Ramadan passed, the family continued fasting, and the husband became accustomed to the routine. He would go to work, and the wife would take care of the house and the Sehri preparations.
One day, the husband returned home excitedly and said, “I met some friends who invited me for Iftar. I thought we could break our fast together tonight. What do you say?”
The wife agreed, and they joined their friends for Iftar (the meal to break the fast). They shared a wonderful meal and the joy of fulfilling their religious duties during Ramadan.
This story shows the importance of unity, support, and the blessings of Ramadan in bringing people together, helping them overcome challenges, and strengthening their faith.